Thursday, January 9, 2014

اک حسین دل

اندرونی خوبصورتی لازوال ہے۔ - رومی
 ہرنئے سال کے آغاز پر ہم سب ایسی قرارداد بناتے ہیں جیسے آنے والے سال میں ہم دنیا فتح کرلیں گے۔ تاریخ کے ذرا سے ردوبدل سےہم نجانے یہ کیوں سمجھ بیٹھتے ہیں کہ سب کچھ بدل جائے گا، حالانکہ کہ دن اور رات وہی، دھوپ اور چھاؤں ویسی اور زندگی کے نشیب ا فراز بھی ویسے رہتے ہیں۔ بس ہمارا حال ایسا ہے کہ
“دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے۔۔“
یہ محض خود کو دھوکا دینا ہوا، سال کے آغاز میں چند وعدے کرلو اور اگلے سال نئے وعدے اور ان سب کا مقصد خود کو بہتر انسان بنانا۔ خود کو بہتر بنانے کے لئے اتنے سارے وعدوں کی کیا ضرورت جب کہ صرف دل کو خوبصورت بنانے سے مقصد پورا ہو سکتا ہے۔
مگر دل کو خوبصورت بنانا محض سال میں ایک دفعہ دنیا والوں کو سنا دینے سے نہیں ہوتا۔ یہ تو ہر گھڑی، ہر دن اپنے آپ سے عہد کرنا اور اس پر مستقل عمل کرنے سے ہوتا ہے، بولنے میں آسان مگر عملی طور اتنا ہی مشکل۔
وہ لوگ واقعی بےحد حسین ہوتے ہیں جن کے دل صاف ہوں، ناچاھتے ہوئے بھی ان سے تعلق بنانے کو دل کرتا ہے۔ اگر ہم بھی اپنے آپ کو کینہ اور بغص سے پاک کرلیں تو دل اور زندگی دونوں حسین ہوسکتی ہیں.

6 comments:

  1. ایک دم کوریکٹ بات ببول دی رے
    پی ایس: مجھے پتہ تھا ایک دن مجھے ضرور پہچان لے گی تو، تھینکس اینی ویز :)

    ReplyDelete
    Replies
    1. بس انسانوں کو پہچان لیتی ہوں :پ
      شکریہ :)

      Delete
    2. بڑی دیر کی فزا پہچانتے پہچانتے :ڈ

      Delete
  2. خوب کہا آپ نے۔۔۔۔ بس یہ دل کو بیواقوف بنانے والی بات ہے، پر دل کو بیواقوف بنانا کبھی کبھی اچھا بھی ہوتا۔۔۔ آل از ویل

    ReplyDelete
  3. انسانوں کو پہچاننا شاید پھر بھی آسان ہو ..اصل کمال تو یہ ہے انسان اپنے آپ کو پہچانے، اپنے جوہر تلاش کرے اور جو کنکر نظر آئیں ان پر محنت کرے- بہرحال آپ کی لکھائی قابل تحسین ہے- الله آپ کو دونوں جہانوں میں بامراد فرمائے -

    ReplyDelete