Sunday, November 22, 2015

Be You Own Hero

Some days you're just confused, your mind knows the answer but your body is just fearful to take any step. Your politeness can ruin you at times, can shatter your mental peace, the everyday fight you have with yourself can leave you bruised and exhausted. You know the truth, you want to say it but you know it can be disastrous, causing chaos.

With time you realize it's hard to be people's person. When people put their trust in you beyond your capacity, expect from you and you on the other hand, aren't the exact same person they see you for. IT IS HARD! Mainly, exhausting. But deep down you know you have to speak out the truth.
But hey, here's the thing about truth, it will leave you broken for a day, or two, a month or more but it will bring you peace. Not only will it heal you but the other person. Instead of all the false hopes its better to come out clean!

So don't be afraid, build up courage and say what you have to say, instead of waiting for the storm to pass, ruining everything that comes in way. Be your own hero and don't fail yourself!        

Saturday, October 17, 2015

رکشہ کہانی

رکشے سے اتر کر وہ جتنی جلدی گھر داخل ہوسکتی تھی اور دروازہ کی کنڈی لگا سکتی تھی اس نے کیا، آج اسے رکشے میں سفر کر کے واقعی خوف محسوس ہوا تھا۔ ایسا نہیں تھا اسے رکشوں میں سفر کی عادت نہیں تھی، وہ رکشوں میں سفر کرتے کرتے بڑی ہوئی تھی، اور نہ ہی اکیلے آنے جانے مین اسے خوف محسوس ہوا تھا۔

اسے کچھ دن پہلے یونیورسٹی سے کیے گئے رکشہ سواری کی یاد آگئی۔ میک اپ سے عاری چہرہ، لباس بھی ہر قسم کی عیاری سے پاک، سمٹے بال اور ڈوپٹے میں لپٹی وہ۔

“بھائی زمزمہ جانا ہے، کتنے پیسے لیں گے؟“
ڈھائی سو سن کر وہ مطمئن ہوگئی کیونکہ باقیوں کی نسبت یہ مناسب کرایہ تھا۔ رکشہ کا سفر جیسے آغاز ہوا، اسے ریویو مررز اپنی طرف مرتے محسوس ہوگئے تھے، آدھی شکل جو ڈوپٹے میں چھپی تھی وہ اب مکمل طور پر چھپ چکی تھی۔ اسے معلوم تھا وہ ایک معمولی شکل کی مالک تھی، مگر شکل معمولی ہو یا خاص معاشرے میں عموماً مردانہ رویہ اکثر اوقات ایسا ہی رہا ہے۔

اسے رکشہ کی رفتار بھی معمول سے ہلکی محسوس ہوئی۔ خیر وہ بھی سخت چہرے کے ساتھ بیٹھی رہی اور ہر بار کی طرح دل ہی دل میں دعائیں پڑھتی رہی۔ تھوڑا آگے بڑھ کر اسے اسے یہ اندازہ بھی ہوگیا تھا کہ رکشے والے نے راستہ بھی لمبا اختیار کیا ہے، جس پر اس نے ڈرائیور کو عارے ہاتھوں لیا تھا، راستوں کا علم ہونے کے باعث اسے بہت بار مشکلات سے بچنے میں آسانی ہوئی تھی۔

بے حد ہلکی رفتار اور ضرورت سے لمبے راستے کو طے کرنے کے بعد وہ اپنی منزل پر پہنچ تو گئی مگر کس عذاب سے گزر کر، یہ وہی جانتی ہے۔

پھر لوگ کہتے ہیں رکشہ تو عورتوں کی سواری ہے۔ ایسی سواری جس میں وہ تحفظ بھی محسوس نہ کریں؟

Thursday, September 24, 2015

She learnt...

She learnt to smile with the world and laugh with people who didn't mean anything to her. She mastered in fake smiles and excelled at normal talks.

She learnt only a few mattered and they didn't need you perfect all the time. They understand the sadness in your eyes even when you laugh.

She learnt that this was not being hypocrite, it's just that she wasn't ready for meaningless drama in life. 

Wednesday, August 12, 2015

نانا نانی کی یاد میں۔۔۔

انسان بھی بے حد عجیب ہوتا ہے، ہر وقت اپنے آپ سے لڑ رہا ہوتا ہے۔ اکثر تو اپنے آپ احساسات سے لڑ لیتا ہے اور کبھی اس کے احساسات جیت جاتے ہیں اور اس پر حاوی ہو جاتے ہیں۔
زندگی کے جھمیلوں میں شاید نانا نانی کی یادوں کو وقتی طور پر بھول ضرور جاتی ہوں مگر جب انکی یاد آتی ہے تو دل ہر چیز سے اچاٹ ہو جاتا ہے۔ آج نانی کو اور پھر ٢٤ کو نانا کو اس دنیا سے رخصت ہوئے تیرہ سال ہوجائیں گے مگر آج بھی ان کے ساتھ گزرے پلوں کی مہک مجھے بے حد عزیز ہے۔
جب ان کا انتقال ہوا تو میں بہت چھوٹی تھی، زندگی کو، لوگوں کو، محبت کو شاےد سمجھنے کی اہل نہ تھی۔ کبھی کبھار میں سوچتی ہوں کہ کاش مجھے ان کا سایہ دیر تک ملتا مگر الله بہترین منصوبے بنانے والا ہے۔
نانا نانی کی وفات کے بعد ہم نے لاہور جانا کم کردیا، اب تو شاید کوئی بے چینی بھی نہیں ہوتی، ورنہ بچپن میں گرمیوں کی تعطیلات لاہور ہی گزرا کرتی تھیں۔
آج بھی مجھے یاد ہے، نانا عصر کے بعد قرآن پڑھا کرتے تھے اور ہم کزنز کو ہر وقت کھیلتا کودتا دیکھ کر کہا کرتے تھے “یہ جوڑی نامعقولوں کی لاحول ولا“، یا پھر ہماری شیطانیوں پر کوئی شعر سنا دیا کرتے تھے۔
گھر کے سامنے ہی بازار تھا، ہر دوسرے دن شام کو کھیل کود کے بعد نانا کے سامنے جلیبیوں اور سموسوں کی فرمائش ڈال دینا اور انھیں کھا کے بھی الگ خوشی ہوتی تھی۔ نانا ہمیشہ “فوکس“ ٹوفی کھایا کرتی تھے، جسکا ڈبہ وہ اپنی الماری میں رکھا کرتے تھے اور شاید یہی وجہ ہے کہ مجھے بھی آج فوکس پسند ہے۔ خیر جب جب وہ الماری کھولا کرتے تھے، تب تب ہم فوکس کھانے کی فرمائش کرتے تھے، جسے وہ پورا کرتے تھے،
لیکن سب سے زیادہ مجھے نانی کی یاد آتی ہے، میں نے ایک سال میں ان کی صحت کو گرتا دیکھا ہے۔ نانی کو کینسر نے ایک سال میں ہی نڈھال کر دیا۔
نانی نے میرے بہت نخرے اٹھائے ہیں، کوئی لاھور سے کراچی آئے جائے اس کے ہاتھ میرے لئے کپڑے سی سی کر بھیجنا، اور جب ہم لاہور جاتے تھے تو انکی الماری کے ایک خانے میں میرے لئے کپڑے ہوا کرتے تھے، جو انھوں نے میرے لئے سیئے ہوتے تھے۔ میرے علاوہ ہم سب بچوں کے نخرے اٹھانا اور اچھی اچھی باتیں بتانا۔
آج بھی مجھے ٢٠٠٢ کا جون جولائی یاد ہے، چونکہ نانی کو چلنے پھرنے میں دقت ہوتی تھی تو روز رات کھانے کے بعد ہم سب بچے بڑے مل کر نانا نانی کے کمرے میں محفل جماتے تھے۔ بچپن کا دور تھا میں بھی بڑھ چڑھ کر لطیفے سنایا کرتی تھی۔ سب خوش ہوتے تھے، نانی بھی۔ ہماری واپسی سے ایک رات قبل نانی نے سب کے سامنے مجھ سے کہا، “میری بیٹی بن جاؤ۔“ جس کا جواب اقرار تھا، اور پھر انھوں نے سب کزنز کو کہا “آج سے یہ تمھاری چھوٹی پھوپھو ہے۔“ آج بھی کوئی چھوٹی پھوپھو یا ماموں بناسپتی بہن کہتے ہیں تو صرف نانی کی یاد ہی آتی ہے۔
آج بھی انہی طرح کے دنوں میں سے ایک دن ہے، انسان کی زندگی کی بےثباتی کا کسی کو کیا معلوم، صرف یادیں ہی تو پیچھے رہ جاتی ہیں۔

Wednesday, August 5, 2015

بارش۔۔۔

آج وہ خوش تھی, اسے ایسی بارش پسند تھی. بجلی بھی چمکے جارہی تھی مگر آج وہ اسے ڈرا نہیں رہی تھی. بارش کی باریک کنیوں کے ساتھ ہلکی ہلکی ہوا بھی اس کا چہرہ چوم رہی تھی. وہ بارش کی دیوانی تھی اور آج بے انتہا انتظار کے بعد بادل برس رہے تھے. کبھی کبھار انسان کچھ بھی سوچنا نہیں چاہتا, بس بنا کچھ سوچے, بنا کچھ سمجھے محسوس کرنا چاہتا ہے. اور آج شاید وہ یہی کر رہی تھی.

Sunday, May 10, 2015

انسان

انسان کو الله نے جتنی نعمتوں سے نوازا ہے اور کسی مخلوق کو اتنا شرف نہیں بخشا، مگر اتنا آزاد ہونے کے بعد بھی انسان قید ہے۔ انسان بلندیوں پہ ہوتے ہوئے بھی پستیوں میں ہے۔ مسکراتے ہوئے بھی 
آنسوؤں میں ہے۔ انسان روشنیوں میں ہوتے ہوئے بھی اندھیروں میں ہے۔

تیز رفتار میں چلتے ہوئے بھی ہلکا ہے۔ شور میں ہوتے ہوئے بھی خاموشیوں میں ہے۔ دال کھاتے ہوئے سوچتا ہے مرغ مسلم کیوں نہیں ملا؟ یہ نہیں سوچتا کتنوں کو یہ بھی نصیب نہیں ہوتی۔ اردو آتی ہے مگر سوچتا ہے مجھے انگریزی کیوں نہیں آتی؟ یہ نہیں سوچتا کہ انگریزوں کے علاوہ بھی کسی کو پیدائش سے نہیں آتی۔ مری گھومنے جائے گا تو سوچے گا یورپ کیوں نہیں؟ یہ نہیں سوچتا کتنے لوگ زندگی بھر اپنی گلی کوچوں سے نہیں نکل پاتے۔ کوئی پرواہ کرے تو مزید چاہتا ہے، یہ نہیں سوچتا کہ کتنوں کو تو کوئی پیار سے بھی نہیں پکارتا۔ کوئی محبت سے بات کرتا ہے تو شک کرتا  ہے ، جو پرواہ نہیں کرتا اس کے پیچھے بھاگتا ہے۔

نسان دل و دماغ کی عجیب و غریب کشمکش میں مبتلا ہے۔ ابھی قدم رکھنا سیکھتا نہیں ہے اور چھلانگ لگانے کی تیاری کر رہا ہوتا ہے۔

انسان ہر وقت اور، مزید کی بھوک میں رہتا ہے، جو بھوک کبھی نہیں مٹ سکتی۔ پلیٹ مین جو ہے اسے نہیں کھاتا ۔


اتنا خوشقسمت ہونے کے باوجود کیوں ہے انسان ایسا؟


Saturday, May 9, 2015

#PASAwards15


In the racy-pacey era of today where there are great number of channels available for branding and advertising, sure it may seem as a brighter opportunity but with greater power comes greater responsibility. Companies and agencies now just can’t throw in different campaigns, they need to bring the best out of them and keep doing their homework.

In order to keep this flow going Pakistan Advertising Society has played its role, PAS Awards not only recognizes the best campaigns but trigger companies to go beyond the benchmark.

Keeping up with the same trend PAS Awards 2015, not only had glitz & glam, sparkly venue, amazing performances by Rachel Viccaji, Khalid Malik, Bushra Ansari and the legendary Zia Moiuddin, fun activities and goodies for the attendees but it also had awards for the best campaigns of the year. The awards with their categories are listed below;

CATEGORY
BRAND

Automotive and Transport
Corolla

Banking & Financial Services
HBL
Beverages – Cold
PEPSI

Beverages – Hot
Brooke Bond Pearl Dust

Breakfast, Food and Dairy
OlpersEcolean

Confectionery and Snacks
ChilliMili

Cosmetics and Personal Care (Men, Women and Children)
LUX

CSR & Public Service
Reprieve / Foundation for Fundamental Rights
Culinary
Mezan
Fabric Care, Home Care and Furnishing
Surf Excel

Hospitals, Healthcare and Hygiene
ShaukatKhanum Memorial Cancer Hospital and Research Centre

Hotels, Fastfood& Restaurants
Espresso

Ice Creams and Deserts
Cornetto

Media
DAWN National Spelling Bee

Others – Education
British council IELTS

Telecommunication Hardware and Consumer Electronics
Kenwood

Telecommunication Service Providers
Ufone

Textile, Fashion and Accessories
Servis

Best in Digital
Reprieve / Foundation for Fundamental Rights

Passion for Pakistan
HBL

BTL Activation
Coca-Cola

Media Innovation
Reprieve / Foundation for Fundamental Rights

Platform Award – Best in TV
Kenwood
Platform Award – Best in Print
Ponds

Platform Award – Best in Outdoor
Reprieve / Foundation for Fundamental Rights
Campaign of the Year
Kenwood

Best Nationally originated Campaign
Kenwood
  

Lastly and most importantly, thanks to the official social media partners of PAS Awards’15, TDF (The Digital Factory) for inviting us (me and some other awesome fellow bloggers, of course) to the glittery event.

Cheers!

Some Glimpses from the event: