Sunday, May 10, 2015

انسان

انسان کو الله نے جتنی نعمتوں سے نوازا ہے اور کسی مخلوق کو اتنا شرف نہیں بخشا، مگر اتنا آزاد ہونے کے بعد بھی انسان قید ہے۔ انسان بلندیوں پہ ہوتے ہوئے بھی پستیوں میں ہے۔ مسکراتے ہوئے بھی 
آنسوؤں میں ہے۔ انسان روشنیوں میں ہوتے ہوئے بھی اندھیروں میں ہے۔

تیز رفتار میں چلتے ہوئے بھی ہلکا ہے۔ شور میں ہوتے ہوئے بھی خاموشیوں میں ہے۔ دال کھاتے ہوئے سوچتا ہے مرغ مسلم کیوں نہیں ملا؟ یہ نہیں سوچتا کتنوں کو یہ بھی نصیب نہیں ہوتی۔ اردو آتی ہے مگر سوچتا ہے مجھے انگریزی کیوں نہیں آتی؟ یہ نہیں سوچتا کہ انگریزوں کے علاوہ بھی کسی کو پیدائش سے نہیں آتی۔ مری گھومنے جائے گا تو سوچے گا یورپ کیوں نہیں؟ یہ نہیں سوچتا کتنے لوگ زندگی بھر اپنی گلی کوچوں سے نہیں نکل پاتے۔ کوئی پرواہ کرے تو مزید چاہتا ہے، یہ نہیں سوچتا کہ کتنوں کو تو کوئی پیار سے بھی نہیں پکارتا۔ کوئی محبت سے بات کرتا ہے تو شک کرتا  ہے ، جو پرواہ نہیں کرتا اس کے پیچھے بھاگتا ہے۔

نسان دل و دماغ کی عجیب و غریب کشمکش میں مبتلا ہے۔ ابھی قدم رکھنا سیکھتا نہیں ہے اور چھلانگ لگانے کی تیاری کر رہا ہوتا ہے۔

انسان ہر وقت اور، مزید کی بھوک میں رہتا ہے، جو بھوک کبھی نہیں مٹ سکتی۔ پلیٹ مین جو ہے اسے نہیں کھاتا ۔


اتنا خوشقسمت ہونے کے باوجود کیوں ہے انسان ایسا؟


3 comments:

  1. باتیں تو ہمیشہ کی طرح ساری بہوووووت اچھی کی ہیں آپ نے مس فی زا جی
    لیکن مجھ جیسے ناکام عاشقوں کے لئے ”جو پرواہ نہیں کرتا اس کے پیچھے بھاگتا ہے“ والی بات پہ آپ کے لئے کمپنی کی طرف سے مبلغ ڈھائی روپے کیش سکہ رائج الوقت انعام کا اعلان کیا جاتا ہے
    جب بھی کویت آئیں قبول فرما کر شکریہ کا موقع دیجئے گا

    عرضے
    نام تو پتہ ہو گا :ڈ

    ReplyDelete
  2. That is so true. We always want more and never thank Allah for what we have until its gone. Very well written, very few people in today's world think like that.

    ReplyDelete
  3. This article reminded me a qoute from the book "The Social Contract" by Jean-Jacques Rousseau

    Man is born free, but every where he is in chains

    ReplyDelete