١٤ فروری ٢٠١٤
ہر روز کی طرح یہ بھی ایک معمولی دن ہی ہے، وہی سورج، وہی چاند ستارے اور وہی معمول کی زندگی-
مجھے آج تک یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ لوگ زندگی میں کچھ کرنے کے لئے منتخب تاریخوں کے منتظر کیوں رہتے ہیں؟ سوشل میڈیا سے لے کر ٹی وی، اخبار اور میگزینوں میں بس ویلنٹاینزڈے کا ذکر تھا، اور پھر ہم تو پاکستانی ہیں، موقع اپنا ہو یا پرایوں کا ہم تو بس ہر موقع کو بانہیں کھول کر استقبال کرتے ہیں- اپنے غم اور پریشانیاں ایسے بھولتے ہیں جیسے کہ وہ کبھی تھیں ہی نہیں- آج کا دن بھی انہی دنوں میں سے ایک ہے- صبح کی خبروں میں پورے پاکستان کی بھرپور خوشیوں اور تقریبات کو دیکھ کر ابو کے معصومانہ انداز پر بھی میں ہنسی تھی؛ انہوں نے بڑی حیرانی سے پوچھا تھا؛ "آج ویلنٹائن ڈے ہے؟"
باقی تو ہر ایک کو اپنی پڑی ہوئی تھی، لیکن کچھ لوگوں کے مطابق تو "ہمارے ملک کے حالات اتنے برے ہیں، اس میں پیار بڑھانے والے دن ضرور ہونے چاہیے"
اب کوئی ان لوگوں سے پوچھے کہ محبت کیا صرف اپنی گرل فرینڈ تک محدود ہے یا اپنی فیملی تک؟ پاکستان کے لئے جو محبت ضروری ہے وہ ١٤ فروری کو کسی کو لال گلاب دے کر تو ظاہر نہیں ہوگی-
آج خلاف معمول ہسپتال جانا پڑا- راستے میں پھل لینے کے لئے رکے تو میں گاڑی میں ہی بیٹھی رہی اور امی کو سامنے پھل والے سے پھل لیتا دیکھ رہی تھی کہ ان کے پاس بمشکل چار سالہ بچہ آیا اور بھیک مانگنے لگا- دور سے بھی میں اس بات کا اندازہ لگا سکتی تھی کہ امی اس سے اس کے ماں باپ کے بارے میں پوچھ رہی تھیں- بچہ بہت پیارہ تھا مگر اسکے پاؤں میں مسئلہ تھا، اندر کو مڑےہوۓ تھے اور چلنے میں دقت تھی- میں سارے منظر کو ٹکٹکی باندھے دیکھتی رہی، پہلے تو امی نے اسے پیسے دیے مگر پھر وہ چھوڑ کر اسے پھل دلا دیا اور وہ بچہ خوشی خوشی چلا گیا- عجیب دل ڈوبنے والا منظر تھا۔
کچھ لمحات بڑے عجیب ہوتے ہیں، کچھ لوگ بھی! آپ کو یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ آپکا اور انکا تعلق کیا ہے مگر آپ انکا درد محسوس کر سکتے ہیں، ان کی تکلیف سمجھ سکتے ہیں- شاید یہ رشتہ انسانیت کا ہوتا ہے-
پاکستان میں بے تحاشا غربت ہے، بے تحاشا مسائل ہیں، مگر ہم تو عید محبت منا رہے ہیں- محبت بانٹنے سے تو مسائل کم ہو جاتے ہیں، مگر پھر ایسا کیوں نہیں ہو رہا؟ اگر محبت یہ ہے کہ آپ صرف اپنے ساتھ رہنے والوں سے محبت کا اظہار کریں تو پھر تو یہ کوئی عید نہ ہوئی-
سال کے باقی دنوں کی طرح آج بھی تمام تر غریب عوام کو ہم دھتکار دیتے ہیں- یہ کونسی محبت ہے؟ یہ تو خود غرضی ہے!
لیکن نہیں، ایسے دن تو منانے چاہییں، کیوں کہ ہمارے اردگرد تو بہت مسائل ہیں اور انکا حل محبت بانٹنے سے ہی تو ملے گا-
پاکستانی قوم اتنے عظیم کنجروں پہ مشتمل ہے کہ ان کو سہی بات بتاؤ تو فٹ کفر کا فتویٰ لگا دیتے ہیں
ReplyDeleteبس انتظار کرو اس ”عیدِ محبت“ کی تکفیر کرنے پر کیا ہوتا آپ کے ساتھ
Thore bohat to sunne ko mil gae han :P
Deleteبہت خوب۔
ReplyDeleteخودغرضی اس قدر بڑھ گئی ھے، اًس پاس بکھرتے لوگوں کا دکھ نطر نھیں اًتا، محبت کے دن منانے سب نکل پڑتے ھیں۔ ضرورت ھمیں احساس کی ھے۔
Bilqul theek kaha, jis din ehsas krna shuru krdia us din behtari ajae gi.
DeleteBilkul sahi kaha aap ne lekin hum sub aaj kal bohat he khud gurz hugaye hain aur aap jaisi soch rakhne wale loag bohat kam hain yeha
ReplyDelete