آج بارش میں اپنےبھیگتے وجود سے اسے عجیب وحشت ہوئ تھی- بارش سے نہ خوشی ملی تھی نہ راحت، بلکہ اضطراب مزید بڑھتا گیا- ہر بار اپنے اعتبار کو کرچی کرچی ہوتا دیکھ کر وہ انھی نا قابل بیان کیفیات سے دوچار ہوتی تھی- وہ کمزور نہیں تھی، نہ آنسو بہاتی تھی اور نہ ہی دوسروں سے شکوہ تھا۔ شکایت تھی تو خود سے اور گلہ بھی-
کچھ زخم بہت عجیب ہوتے ہیں، جب چھیڑو رستے ہیں، درد دیتے ہیں، تکلیف پہنچاتے ہیں۔ کئ بار ٹھوکر کھانے کے باوجود آج پھر وہ وہیں کھڑی تھی۔ آج بھی اس کے اندر ایک جنگ جاری تھی، ایک طوفان تھا، الاؤ ابلنے کو تھا۔ ماضی کے سارے تجربات اپنی یادوں سے اسے بوجھل کر رہے تھے-
وہ اسی کشمکش میں تھی کہ پیچھے سے آنے والی آواز اس کی سمعاتوں سے ٹکرائ اور اسے اس تلخ دنیا میں واپس لے آئ؛
“یار بس بھی کرو، بارش رکنے والی ہے مگر تمھارے مزے نہیں“
“مزے؟“ اس نے خود سے پوچھا۔
بے خیالی میں پیچھے مڑی تو دوست کو جواب کا منتظر پایا- جواب دینے کی بجاے وہ ہمیشہ کی طرح آج بھی صرف مسکرائ اور دوست کے پیچھے چل دی۔ اپنے اندر جاری جنگ کو ادھورا چھوڑ کر، بے شمار سوالوں کے جواب ادھورے چھوڑ کر، اپنے اندر کے الاؤ کو باہر نکالے بغیر- ہمیشہ کی طرح یہ کہانی بھی ادھوری چھوڑ کر-
ye sab to thik ha.. par kehna kya chahti o?
ReplyDeleteread the last para again
DeleteYou have a flair for story writing :)
ReplyDeleteKeep up
thanks :)
Deletebehtareen afsana nigari, kya kehne, jazbat ka aa'la izhar, khoob.. :)
ReplyDeleteshukria :)
Deleteیہ تو پاکستانی ٹی وی چینلوں والی سٹریٹجی ہے
ReplyDeleteڈرامے کی قسط دکھانے کی بجائے نیکسٹ ویک کی جھلکیاں
کہانی ، لطیفہ اور لڑائی ادھوری نی چھوڑنی چاہئیں :ڈ
پہلا تھا نہ۔۔ اگلا بہتر ہوگا :)
Deleteیہ بھی بہتر ہی تھا
Deleteایک دم فٹ، سماعتوں کے ہجے بس زیادہ غلط ہیں :ڈ
Uff this was really intense. Loved reading it. It made me go right there, and feel it from that point.
ReplyDeleteBohat acha likhti ho Fizza.
Your comments mean so much Maria :D <3
DeleteThank u so much!
Adhoori Kahaniyan hi sacchi kahaniyan hoti haen. Came again to tell you how perfect the ending was!
ReplyDelete