"دل عجیب شہ ہے،
عجیب چیزیں مانگتا ہے۔
عجیب چیزیں کرنے کو کہتا ہے۔“
چھ سے زاءد ماہ گزر جانے کے با وجود شہر ذات کے یہ جملے ہر وقت میرے دل و دماغ پر چھاءے رھتے ہیں۔
انسان واقعی بڑی عجیب شہ ہے۔ ہماری محبتیں اور چاھتیں بھی بڑی عجیب ہیں۔ جن کو ہم چاہتے ہیں وہ ہمیں نہیں اور جو ہمیں چاہتے ہیں ہم انھیں نہیں۔
محبت اور چاہت کو ویسے تو ہم نے مجازی محبوب سے منسوب کر دیا ہے۔ انسان محبت کو پتہ نہیں کوئ الگ ہی دنیا سمجھتا ہے، عجیب و غریب خوابوں کی دنیا. لیکن انہی لوگون سے جب محبت کی بہترین مثال مانگو تو وہ ماں جیسی ہنستی کی مثال دیتے ہیں، گویا سب کو اپنے محبوب کی محبت کی بے ثباتی کا اندازہ ہوتا ہے۔
دنیا میں آکر انسان نئ نئ محبتوں میں الجھ جاتا ہے مگر افسوس وہ زندگی میں سب سے اہم اور ضروری محبت کو بھلا دیتا ہے۔ماں کی محبت سے ستر گناہ زیادہ محبت، انسان کیسے بھول جاتا ہے؟ بلکہ سوال یہ کہ کیوں بھول جاتا ہے؟ گناہ پہ گناہ کو معاف کرنے والا، دعاٰءیں قبول کرنے والا، آنسوؤں کو سہارا دینے والا۔۔ اس کی محبت کو کس طرح ہم بھلا سکتے ہیں؟
یہ لکھتے وقت میں سوچتی ہوں کہ میں خود بھی تو ایک خطاکار اور گناھگار انسان ہوں جس نے دنیاوی محبت کو زندگی میں زیادہ اہمیت دی ہوئ ہے۔ پتہ نہیں ہم انسان ایسے کیوں ہیں؟ الله نے ہمیں کھلی ہدایت دی ہے، سمجھ بوجھ بھی دی ہے مگر پھر بھی ہم نے آنکھوں پر پٹی باندھ لی ہے۔ شاید ہم نے اگلی زندگی کا سوچنا چھوڑ دیا ہے۔ ہمیں اپنی اصلی زندگی، ہمیشہ رھنے والی زندگی کا خیال ہی نہیں۔
لوگ کہتے ہیں کہ زیادہ آگے کا نہیں سوچنا چاھیے،لیکن وہ ہی تو سب سے ضروری ہے، آگے کا سوچنا ہی تو اہم ہے کیونکہ آگے جاکر الله کو جواب دینا ہے۔ ضرورت یہ ہے کہ انسان اور اس کے دل کے درمیان صرف اس ایک ذات کی محبت حاءل ہونی چاھیے۔ اس کی محبت ہوگی تو ہر دنیا کی ہر مشکل، دکھ، ہر محبت کو کنارہ مل سکتا ہے۔
الله سے دعا ہے کہ وہ اپنی محبت سے ہمارے دل آباد کرے۔ (آمین)